23 دسمبر 2025 - 15:35
ایرانی میزائلوں کا خوف اور نیتن یاہو کا مجوزہ دورہ امریکہ

12 روزہ جنگ کے بعد کے مہینوں میں صہیونی ریاست ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں، کوششوں کے باوجود، اپنی گہری تشویش کو نہیں چھپا سکی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونیوں کا خیال ہے کہ ایران 12 روزہ جنگ کے بعد نہ صرف اپنی میزائل صلاحیتوں کو از سر نو تعمیر کر رہا ہے بلکہ اس نے اس صلاحیت میں اضآفہ بھی کیا ہے۔

چھ ماہ قبل ہونے والی مختصر لیکن شدید جنگ نے ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی تباہ کن طاقت کو نمایآں کر دیا۔ اسرائیل کے جارحانہ حملوں کے جواب میں ایران نے سینکڑوں بیلسٹک میزائل اور 1100 سے زیادہ ڈرون اسرائیل پر داغے۔

ایران کے میزائلوں نے اسرائیل کے کثیرالجہتی دفاع، جیسے ایرو اور ڈیوڈز سلنگز، اور یقیناً یو ایس تھاڈ کے باوجود، جو تباہی پھیلا دی ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی میزائل دفاعی نظآمات میں گھسنے اور وسیع پیمانے پر تباہ کاری کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ "ایرانی میزائل کا خطرہ بہت حقیقی ہے اور ہم انہیں روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے،" اور اس اعتراف کی بنا پر، مستقبل میں ہونے والے حملوں کے خدشات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔

اسرائیلی حکام اور میڈیا کے مطابق 12 روزہ جنگ میں ایران کے میزائل پروگرام کو پہنچنے والا نقصان توقع سے کم تھا اور تہران تقریباً 2000 بھاری میزائلوں کے اپنے ذخیرے کو دوبارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ ایران کی صلاحیتیں اس سے کہیں زیادہ ہیں اور "2000" کا عدد میڈیا کے ایک مفروضے پر مبنی ہے۔ ایران کی طرف سے روزانہ تیار کئے جانے والے میزائلوں کی تعداد کے بارے میں کوئی صحیح معلومات نہیں ہیں۔

تاہم اسرائیل ایران کے میزائل پروگرام کو نہ صرف براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں بلکہ وہ اسے اپنے فوجی اور سفارتی اقدامات کا جواز بھی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

صہیونی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایران کے میزائل پروگرام کی تیزی سے تعمیر نو کی وجہ سے، ایران کی میزائل پیداوار ہر ماہ ہزاروں میزائلوں تک پہنچ سکتی ہے۔ اس مسئلے کو "فوری خطرہ" کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جب کہ ایران کا جوہری پروگرام "تشویش ناک لیکن فوری نہیں" کے عنوان سے زیر بحث آ رہا ہے!

اسی سلسلے میں NBC نیوز سمیت مغربی اور صہیونی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو دسمبر 2025 کے آخر میں فلوریڈا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی اگلی ملاقات کے دوران ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف نئے فوجی آپشنز پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ان رپورٹس کے مطابق، نیتن یاہو نئے حملوں کے لئے ٹرمپ کی حمایت اور منظوری کا خواہاں ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ ایران کی میزائلوں کی تعمیر نو سے اسرائیل کو فوری خطرہ لاحق ہے۔

مختصراً، ایران کی میزائل طاقت تہران کے لئے ڈیٹرنس کے حوالے سے بہت اہم ہے، اور اس کے بارے میں اسرائیل کے خدشات کی جڑیں پچھلے چھ ماہ کے تجربات میں پیوست ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha